عجب دن تھے محبت کے
عجب دن تھے رفاقت کے
کبھی گر یاد آجائیں تو
پلکوں پر ستارے جھلملاتے ھیں
کسی کی یاد میں راتوں کو اکثر
جاگنا معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی تو
ہم یہ سوچ لیتے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ھوگا
ابھی سویا نہیں ھوگا
ابھی ہم بھی نہیں رورتے
ابھی ہم بھی نہیں سوتے
سو پھر ہم جاگتے تھے اور اسے یاد کرتے تھے
اکیلے بیٹھ کر ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کی جھرمٹ میں اکیلا چاند ھوتا تھا
جو اس کے حسن کے آگے بہت ہی ماند ھوتا تھا
فلک پر رقص کرتے ان گنت روشن ستاروں کو
جو ہم ترتیب دیتے تھے تو اس کا نام بنتا تھا
ہم اگلے روزجب ملتے گزری رات کی
ہر بے کلی کا ذکر کرتے تھے
ہر ایک قصہ سناتے تھے
کہاں کس وقت کس طرح سے دل دھڑکا بتاتے تھے
میں جب کہتا کہ جاناں
آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی پر اس کی نیند میں ڈھوبی
دو جھیل سی آنکھیں بول اٹھتی تھی
میں جب اس کو بتاتا تھا کہ
میں نے رات کو روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا ھے
وہ کہتی ھے تم جھوٹ کہتے ھو
ستارے میں نے دیکھے تھے اور
ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھاتھا
عجیب معصوم لڑکی تھی
مجھے کہتی تھی کہ لگتا ھے
کہ اپنے ستارے مل ہی جائیں گے
مگر اس کو خبر کیا تھی کہ کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی کہانی میں
محبت کرنے والوں کے ستارے مل نہیں سکتے